2023 میں توجہ طلب پانچ Forex مارکیٹ تھیمز
گزشتہ چند سالوں نے پوری دنیا کو الٹ پلٹ کر رکھ دیا ہے۔ Covid-19 وَبا، بریگزٹ، سماجی تناؤ، دنیا کے سرکردہ ممالک میں حکومتی تبدیلیاں، نئی پابندیاں، یوکرین میں جاری جنگ اور چین اور تائیوان تنازعے – نے عالمی معیشت کو متاثر کیا۔ لہذا، جیسا کہ ہم ان غیر متوقع وقت سے گزر رہے ہیں، ایسے میں یہ ضروری ہے کہ اہم ایسے موضوعات سے باخبر رہیں جو میکرو اکانومی بشمول 2023 میں آپ کی Forex ٹریڈنگ کو متاثر کرسکتے ہیں۔
فیڈ کا "فورک"
مانیٹری حکام کے طور پر، مرکزی بینکس ملک کے بینکاری نظام کو ریگولیٹ اور اس کی نگرانی کرتے ہیں۔ مرکزی بینکوں کو 'آخری راستے کے قرض دہندگان' کے طور پر بھی جانا جاتا ہے کیونکہ وہ بحران کی صورت میں کمرشل بینکوں کو کافی وسائل فراہم کرتے ہیں جس سے ان کو سپلائی میں کمی کا سامنا نہ کرنا پڑے اور بینکنگ نظام کے استحکام قائم رہے۔ مرکزی بینکس ملک کی معیشت کے بہت سے پہلوؤں کے لئے ذمہ دار ہیں: رقم جاری کرنے سے لے کر کرنسی کے استحکام، مہنگائی کی شرح اور روزگار کی سطح کو کنٹرول کرنے تک۔
مارچ 2023 کے آغاز میں، فیڈ کے چیئرمین جیروم پاول نے دعوی کیا تھا کہ شرح سود توقع سے زیادہ ہو گی۔ پاؤل نے کہا کہ بلند ترین شرح سود کی سطح لمبے عرصے تک برقرار رہے گی۔ البتہ، مارکیٹ کو اس معلومات پر شک ہے۔ سرمایہ کار جانتے ہیں کہ اگر شرح سود میں اضافہ جاری رہا تو بہت سے امریکی بینک بند ہو جائیں گے، جو ممکنہ طور پر پورے مالیاتی نظام کو نیچے لے جا سکتے ہیں، جو کہ ایسا ہونا ناممکن ہے۔
مارکیٹ کا خیال ہے کہ شرح نمو %5 کے بجائے %4,85 رہے گی جیسا کہ ایک ماہ قبل پیش گوئی کی گئی تھی۔ اس کے بعد اس بات کا قوی امکان ہے کہ 2025 تک یہ شرح کم ہو کر %2,7 رہ جائے گی۔ مزید برآں، اگر فیڈ افراط زر سے نمٹنے اور شرح سود کو کم کرنے میں کامیاب ہوجاتا ہے، تو معاشی مندی ختم ہوجائے گی، جو زیادہ اتار چڑھاؤ والے اثاثوں پر مثبت طور پر اثر ڈالے گی۔ ہم آپ کو صورتحال پر نظر رکھنے کا مشورہ دیتے ہیں کیونکہ یہ ممکنہ طور پر 2024 میں مارکیٹوں کو متاثر کرے گی۔
مرکزی بینکوں کے منظم اقدامات
بنیادی شرح سود میں اضافے کے ساتھ، پیسے کی لاگت بھی بڑھنا شروع ہوجاتی ہے۔ پیسے کی سپلائی کم ہو جاتی ہے اس لیے پیدا ہونے والے مسائل طویل مدتی بحران کا سبب بن سکتے ہیں۔ اس سے بچنے کے لئے، مرکزی بینک لیکویڈیٹی شامل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
اس طرح، 19 مارچ 2023 کو، فیڈ، ECB، اور کینیڈا، انگلینڈ، جاپان، اور سوئٹزرلینڈ کے مرکزی بینکوں نے لیکویڈیٹی سواپ لائن کے انتظامات کے ذریعے امریکی ڈالر کی فراہمی کو بڑھانے کے لیے منظم اقدامات کرنے کا اعلان کیا۔ "طاقتور چھ" نے سات دن کی میچورٹی آپریشنز کی فریکوئنسی کو روزانہ تک بڑھانے کا فیصلہ کیا۔ امریکی حکام کے مطابق، یہ سواپ لائن اسکیم بینکنگ سسٹم کو مستحکم کرنے اور کمرشل بینکوں کی سپلائی کو برقرار رکھنے میں مدد دے گی۔
مرکزی بینک عالمی مالیاتی سسٹم اور ڈالر کی لیکویڈیٹی کو سپورٹ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ تاہم، رقم کا مسئلہ اور رقم کی فراہمی میں اضافہ لازمی طور پر مغربی ممالک میں افراط زر کی شرح میں اضافہ کرے گا، لہذا ممکنہ طور پر ان کی معیشتوں میں مزید جھٹکے لگ سکتے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں، Forex ٹریڈر کی حیثیت سے، آپ کو اس صورتحال کی نگرانی کرنی چاہئے۔
افراطِ زر
یہ کوئی اب راز کی بات نہیں ہے کہ افراط زر کرنسی کی قدر پر منفی اثر ڈالتا ہے اور قومی معیشت میں اعتماد کی سطح کو کم کردیتا ہے۔ اشیاء اور خدمات کی بڑھتی ہوئی لاگت کے ساتھ، قومی مارکیٹ کی کشش گر رہی ہے، جس کے نتیجے میں، برآمدات اور ملکی کرنسی کی کم طلب کے بارے میں متعدد مسائل پیدا ہوتے ہیں۔
امریکہ میں موجودہ افراط زر کی شرح فیڈ کے %2 کے ہدف سے کہیں زیادہ ہے۔ اب فیڈ افراط زر کی شرح کو سنبھالنے کی کوشش کر رہا ہے اس کو سال کے دوران اس کے ابتدائی پوائنٹس %6,410 جو جنوری میں تھے اس تک کم کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ مئی 2023 میں، فیڈ افراط زر کی شرح کو کم کرنے کے لئے تمام معقول اقدامات کی منصوبہ بندی کرنے کے لئے آنے والے اعداد و شمار کی بنیاد پر اپنے پالیسی فیصلے کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
ایک ٹریڈر کی حیثیت سے آگے بڑھتے ہوئے، آپ کو امریکی ڈالر کی پوزیشن پر گہری نظر رکھنی چاہیے اور اگر اس کی قدر میں نمایاں کمی کے لیے کوئی حالات موجود ہیں۔ ہمیں اس بات پر بھی غور کرنا چاہئے کہ افراط زر کے مسائل صرف ٹرن اوور میں زیادہ رقم کی وجہ سے نہیں بلکہ تیل کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کی وجہ سے بھی ہوتے ہیں۔ تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتیں لازمی طور پر پیداوار کی سائیڈ سے افراط زر کے بنیادی انڈیکیٹر کے طور پر PPI کو فروغ دینے کا سبب بنتی ہیں۔ مثال کے طور پر، اپریل 2023 کے آغاز میں، OPEC+ نے غیر متوقع طور پر تیل کی پیداوار میں ایک ملین بیرل یومیہ کمی کا اعلان کیا، جس کی وجہ سے تیل کی قیمت میں اضافہ ہوا۔ اس لیے، ٹریڈرز اور سرمایہ کاروں کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ تیل کے عالمی تناؤ پر باخبر رہیں۔
جغرافیائی سیاست
جغرافیائی سیاسی واقعات ہمیشہ نہ صرف Forex ٹریڈنگ مارکیٹ بلکہ مجموعی طور پر انسانیت کو بھی متاثر کرتے ہیں۔ قدرتی خطرات، بین الاقوامی تنازعات، دہشت گردی کی کارروائیوں اور خطرناک بیماریوں جیسے جغرافیائی سیاسی واقعات متاثرہ ریاستوں اور ان کی قومی کرنسیوں کے استحکام پر بُرا اثر ڈالتے ہیں، لہذا ایک Forex ٹریڈر کو مسلسل باخبر رہنا چاہئے۔
اپریل 2023 میں چین اور تائیوان کے درمیان طویل عرصے تک جاری رہنے والے تنازعے کا آغاز ہوا۔ یہ ٹکراؤ دنیا کے ایک اہم حصے کو پریشان کئے ہوئے ہے۔ بہت سے ممالک چین اور تائیوان کے ساتھ اقتصادی تعلقات پر انحصار کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر، تائیوان امریکی ٹیک کمپنیوں کے لئے سیمی کنڈکٹر چپس کا سب سے بڑا درآمد کنندہ ہے۔ آسٹریلیا کو چین کی حکومت کی جانب سے بعض پابندیوں کا سامنا ہے جس کی وجہ سےآسٹریلیا کی چین میں برآمدات اور چین سے درآمدات میں کمی واقع ہوئی ہے۔ جاپان کو اپنے تجارتی مقاصد کے لیے استعمال ہونے والے راستے کا کچھ حصہ کھونے کا خدشہ ہے جو بحیرہ جنوبی چین سے گزرتا ہے۔ ہم چین اور تائیوان تنازعے کا مستقبل کیا ہے اس بارے کچھ نہیں کہہ سکتے، لیکن ٹریڈرز کو 2023 اور آنے والے سالوں کی صورتحال پر اپنی توجہ مرکوز کرنی چاہئیں۔
یوکرین کی جنگ فروری 2022 کے بعد سے سب سے پریشان کن واقعہ ہے۔ اس مشکل سال نے عالمی معیشت سمیت دنیا کے سب سے بڑے حصے کو متاثر کیا ہے۔ جنگ اب بھی جاری ہے اور مارکیٹوں کو متاثر کر رہی ہے۔
2023 میں روس، نیٹو اور امریکہ اور یورپ چین تعلقات پر نظر رکھنا بھی ضروری ہے۔
گولڈ کی قیمت میں اتار چڑھاؤ
ایک غیر مستحکم معاشی ماحول میں، سرمایہ کاری بچانے والے جزیرے کو تلاش کرنا بہت اہم ہے۔ 2023 میں گولڈ سرمایہ کاری کا ایک اچھا آپشن بن گیا، جو ایک صدی سے زیادہ عرصے سے ساکھ بنائے ہوئے ہے اور قابل اعتماد ہے، جو کبھی دیوالیہ نہیں ہوتا۔ گولڈ رکھنے والے افراد اس بات کا یقین کر سکتے ہیں کہ افراط زر کی وجہ سے قلیل مدت میں گولڈ کے موجودہ ذخائر کو بڑھانا ناممکن ہے۔ تاریخی طور پر، گولڈ ایک محفوظ سرمایہ کاری کا اثاثہ ہے، اور موجودہ معاشی صورتحال اس بات کی تصدیق کرتی ہے۔
2023 کے آغاز میں، XAUUSD میں %25 اضافہ ہوا۔ کساد بازاری کے خدشات اور افراط زر کے خطرے نے سرمایہ کاروں کومادی طور پر گولڈ خریدنے پر مجبور کردیا جس کی وجہ سے اس کی قیمت میں اضافہ ہوا۔ اس کے علاوہ، امریکی ڈالر کمزور ہونے کی وجہ سے گولڈ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔
تجزیہ کاروں اور مارکیٹ کے شرکاء کو توقع ہے کہ طویل مدت میں اس قیمتی دھات کی قیمت میں اضافہ ہوگا۔ چارلی مورس، بائٹ ٹری ایسٹ مینجمنٹ کے بانی اور چیف انویسٹمنٹ آفیسر کے مطابق، امریکی ڈالر کے کمزور ہونے اور قرضوں میں ڈیفالٹ ہونے کے خطرے کی مضبوطی نے گولڈ کی "بڑے پیمانے پر اور مستقل ترقی" کے لئے تیاری کی طرف نشاندہی کی ہے۔
خلاصہ
Forex مارکیٹ بہت سے مختلف حالات پر منحصر ہے، اور ٹریڈرز کو ممکنہ طور پر اپنے ٹریڈنگ کیریئر کو متاثر کرنے والے تمام اپ ڈیٹس بارے باخبر رہنا چاہئے۔ اس مقالے میں ان پانچ موضوعات پر روشنی ڈالی گئی ہے جنہیں ہم پُر کَشِش اور وقوع پذیر سمجھتے ہیں۔ تاہم، ایسے مزید پہلو ہیں جن پر آپ کو توجہ دینی چاہئے۔ ہماری گائیڈز اور تجاویز آپ کے لیے مددگار ہوں گی۔ Telegram اور Instagram پر ہمارے ساتھ شامل ہوں اور FBS کے ساتھ اپنے ٹریڈنگ کے شاندار سفر کا آغاز کریں!